فوٹو: یو این ویمن/ برونو ڈومیوک
یو این ویمن کا تعارف
یو این ویمن کی سرگرمیاں اور ترجیحات
یو این ویمن صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے سرگرم اقوامِ متحدہ کا ادارہ ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے علمبردار عالمی ادارے کی حیثیت سے یو این ویمن کا قیام دنیا بھر میں اُن کی ضروریات پوری کرنے کی جدوجہد میں تیزی لانے کے مقصد کے تحت عمل میں لایا گیا۔
یو این ویمن طے شدہ عالمی معیارات کی روشنی میں صنفی برابری قائم کرنے کے لئے اقوامِ متحدہ کی رکن ریاستوں کی مدد کرتا ہے اور حکومتوں اور سِوِل سوسائٹی کے ساتھ مل کر ایسے قوانین، پالیسیوں، پروگراموں اور خدمات و سہولیات کی تشکیل پر کام کرتا ہے جو طے شدہ معیارات پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے لئے صحیح معنوں میں فائدہ مند ثابت ہوں۔ یہ ادارہ خواتین اور لڑکیوں کے لئے پائیدار ترقی کے عالمی مقاصد کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے سرگرم عمل ہے اور زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی برابر شمولیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس کے لئے درج ذیل کلیدی ترجیحات کے تحت کام کیا جا رہا ہے:
- خواتین حکومتی نظم ونسق کی قیادت کریں، ان میں حصہ لیں اور ان سے برابر فائدہ اٹھائیں
- خواتین کو آمدنی کا تحفظ، باعزت کام اور معاشی خودمختاری حاصل ہو
- تمام خواتین اور لڑکیاں ہر طرح کے تشدد سے پاک زندگی گزاریں
- خواتین اور لڑکیاں پائیدار امن کے قیام اور بحرانوں کے مقابلے کی صلاحیت پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، اس عمل میں ان کا اثرورسوخ بڑھایا جائے، اور وہ قدرتی آفات و تنازعات کی روک تھام کی سرگرمیوں اور انسانی فلاحی اقدامات سے برابر فائدہ اٹھائیں۔
یو این ویمن صنفی برابری کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ 'ایجنڈا 2030' سے متعلق تمام سرگرمیوں اور معاہدوں کے سلسلے میں اقوامِ متحدہ کے اداروں کی سرگرمیوں میں باہمی رابطے اور معاونت کا کردار بھی ادا کرتا ہے۔ یہ ادارہ صنفی برابری کو پائیدار ترقی کے عالمی مقاصد میں بنیادی حیثیت دلوانے اور دنیا کو سب کی شمولیت پر مبنی بنانے کے لئے سرگرم عمل ہے۔
خواتین کا مرتبہ و مقام
صنفی برابری نہ صرف ایک بنیادی انسانی حق ہے بلکہ اس کا حصول سماجی و اقتصادی ترقی پر بھی بے پناہ اثرات مرتب کرتا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے سے معاشی ترقی کا عمل تیز ہوتا ہے، اور پیداواری صلاحیت اور معاشی نمو میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود صنفی عدم برابری ہر معاشرے میں رچی بسی ہوئی ہے۔ باعزت کام تک رسائی میں خواتین پیچھے رہ جاتی ہیں، پیشہ ورانہ ماحول میں انہیں الگ تھلگ رکھا جاتا ہے اور صنف کی بنیاد پر اجرتوں میں فرق پایا جاتا ہے۔ بیشتر صورتوں میں انہیں بنیادی تعلیم اور حفظانِ صحت تک رسائی سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ سیاسی و اقتصادی فیصلہ سازی کی سرگرمیوں میں ان کی نمائندگی کم ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اقوامِ متحدہ کی کوششوں کی بدولت صنفی برابری میں نمایاں پیشرفت دیکھنے کو ملی ہے جن میں "بیجنگ ڈیکلریشن اینڈ پلیٹ فارم فار ایکشن" اور "خواتین کے ساتھ ہر طرح کے امتیاز کے خاتمہ کا کنونشن " (سی ای ڈی اے ڈبلیو) جیسے تاریخی معاہدے خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
عالمی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق یقینی بنانے کے لئے یو این ویمن اپنی درج ذیل ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے سرگرم عمل ہے:
- پالیسیوں، عالمی معیارات اور اقدار کی تشکیل میں "کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن" جیسے بین الحکومتی اداروں کو معاونت فراہم کرنا
- رکن ریاستوں کو ان معیارات پر عملدرآمد میں مدد دینا اور اس سلسلے میں درخواست کرنے والے ممالک کو موزوں تکنیکی و مالی معاونت کی فراہمی کے لئے تیار رہنا اور سِوِل سوسائٹی کے ساتھ موثر اشتراک عمل پیدا کرنا
- صنفی برابری پر اقوامِ متحدہ کے اداروں کی سرگرمیوں کی قیادت کرنا اور باہمی رابطے کا کردار ادا کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ پورے نظام کی سطح پر احتساب کو فروغ دینا اور ان اداروں کی کارکردگی کی باقاعدگی کے ساتھ نگرانی کرنا
تاریخی پس منظر
گزشتہ کئی سالوں سے اقوامِ متحدہ کو عالمی سطح پر صنفی برابری کے فروغ کی سرگرمیوں میں سنگین مشکلات درپیش تھیں، مثلاً مالی وسائل ناکافی تھے اور کوئی واحد تسلیم شدہ کردار ایسا نہ تھا جو صنفی برابری کے امور پر اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کا رخ متعین کر سکے۔ جولائی 2010 میں اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی نے ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے "صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے اقوامِ متحدہ کا ادارہ، یو این ویمن" قائم کیا۔ اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کی رکن ریاستوں نے صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق اس ادارے کے مقاصد پر کام تیز کرنے کے لئے ایک تاریخی قدم اٹھایا۔ اقوامِ متحدہ کے اصلاحاتی ایجنڈا کے تحت یو این ویمن کا قیام عمل میں آیا اور بہتر اثرات مرتب کرنے کے لئے وسائل اور ذمہ داریوں کو یکجا کر دیا گیا۔ اس سے پہلے صنفی برابری اور خواتین کی بااختیار حیثیت پر اقوامِ متحدہ کے نظام میں شامل چار منفرد ادارے کام کر رہے تھے، لہٰذا یو این ویمن کی شکل میں ان کی اہم سرگرمیوں کو ضم کر کے انہیں آگے بڑھایا گیا۔ یہ سابقہ ادارے درج ذیل تھے:
- ڈویژن فار ایڈوانسمنٹ آف ویمن (DAW)
- انٹرنیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ فار دی ایڈوانسمنٹ آف ویمن (INSTRAW)
- آفس آف دی سپیشل ایڈوائزر آن جنڈر ایشوز اینڈ ایڈوانسمنٹ آف ویمن (OSAGI)
- یونائیٹڈ نیشنز ڈویلپمنٹ فنڈ فار ویمن (UNIFEM)