ایگزیکٹو ڈائریکٹر

UN Women Executive Director Sima Sami Bahous. Photo: UN Photo/Evan Schneider.
سیما باہوس، ایگزیکٹو ڈائریکٹر یو این ویمن
فوٹو: یو این فوٹو/ ایوان شنائیڈر

محترمہ سیما سمیع باہوس، 30 ستمبر 2021 کو یو این ویمن کی تیسری ایگزیکٹو ڈائریکٹر بنیں۔ وہ نہ صرف خواتین اور نوجوانوں کے حقوق، صنفی برابری اور نوجوانوں کی بااختیار حیثیت کی علمبردار ہیں بلکہ معیاری تعلیم، غربت میں کمی اور سب کی شمولیت پر مبنی طرزِحکمرانی کی بھی بھرپور حامی ہیں۔ وہ نچلی سطح سے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح تک اس میدان میں قیادت کا 35 سال سے زائد تجربہ رکھتی ہیں اور   پائیدار ترقی کے عالمی مقاصد   کے حصول کے حوالے سے خواتین کی بااختیار حیثیت اور ان کے حقوق  میں بہتری، امتیاز و تشدد کے ازالہ اور پائیدار  سماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ جیسی سرگرمیوں میں مہارت کی حامل ہیں۔

اس عہدے پر فائز ہونے سے پہلے محترمہ سیما باہوس اردن میں اقوامِ متحدہ کی مستقل نمائندہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔ وہ2012 سے 2016 تک اقوامِ متحدہ ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی) کے عرب ریاستوں کے لئے علاقائی بیورو کی ڈائریکٹر رہیں اور 2008 سے 2012 تک اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور لیگ آف عرب سٹیٹس میں سوشل ڈویلپمنٹ سیکٹر کی سربراہ کے طور پر فرائض انجام دیتی رہیں۔

وہ اردن میں دو وزارتی عہدوں پر بھی فائز رہیں جن میں 2005 سے 2008 تک صدر ہائیر میڈیا کونسل اور 2003 سے 2005 تک شاہ عبداللہ دوم کی مشیر کے طور پر فرائض کی انجام دہی شامل تھی۔ 2001 سے 2003 تک وہ رائل ہاشمیت کورٹ کی میڈیا ایڈوائزر اینڈ ڈائریکٹر، 2000 سے 2001 تک کنگ حسین فاؤنڈیشن کی قائمقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور 1998 سے 2001 تک نور الحسین فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدوں پر فائز رہیں۔ وہ یونیسیف   کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کے دیگر اداروں اور متعدد سول سوسائٹی تنظیموں کے ساتھ وابستہ رہ چکی ہیں اور اردن کی مختلف یونیورسٹیوں میں ڈویلپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن سٹڈیز کے مضامین پڑھاتی رہی ہیں۔

محترمہ سیما باہوس نے امریکہ کی انڈیانا یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ میں پی ایچ ڈی، برطانیہ کی ایسیکس یونیورسٹی سے لٹریچر اینڈ ڈرامہ میں ماسٹر آف آرٹس اور اردن یونیورسٹی سے انگلش لٹریچر میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگریاں حاصل کیں۔ وہ عربی اور انگریزی  میں روانی کے ساتھ کام کر سکتی ہیں اور فرانسیسی زبان پر مکمل عبور رکھتی ہیں۔

news
Latest news